جوڈیشل کمیشن کے قیام کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
اسلام آباد ہائی کورٹ نے مقتول صحافی ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات اور جوڈیشل کمیشن کے قیام کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
وکیل شعیب رزاق نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ سپریم کورٹ کی بنائی گئی جے آئی ٹی میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی، ارشد شریف کے پاس کسی ملک کا ویزا نہیں تھا۔
وکیل شعیب رزاق نے عدالت میں استدعا کی کہ دیگر صحافیوں کے قتل سے متعلق بھی جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔
معروف صحافی حامد میر نے عدالت میں اپنے مؤقف میں کہا کہ پاکستان میں دیگر 14 صحافیوں کی ٹارگٹ کلنگ کی گئی، کوئی صحافی ایکسیڈنٹ میں نہیں یا بم سے دھماکایا گیا یا گولی سے مارا گیا ہے۔
چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ جو کچھ کل ہوا پاکستان اس وقت حالت جنگ میں ہے، ابھی بھی نوجوان ملک سے باہر جا رہے ہیں، ارشد شریف بھی پاکستان کا شہری تھا۔
اظہر صدیق نے کہا کہ ہم یہ کہہ رہے ہیں کہ کمیشن بنایا جائے جو بتائے ارشد شریف ملک سے باہر کیوں گئے، دو سال سے سن رہا ہوں کینیا حکومت کے ساتھ کوئی معاہدہ ہو رہا ہے۔
چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ یہ جو معاہدے کی بات کر رہے ہیں یہ کب تک ہو جائے گا۔
اس پر اٹارنی جرنل نے عدالت کو بتایا کہ ایم ایل اے سے متعلق ہم دفترِ خارجہ کو کہہ سکتے ہیں، وہ کینیا کے سفیر سے درخواست کر سکتے ہیں، جوڈیشل کمیشن بن بھی جاتا ہے تو کینیا میں جا کر وہاں لوگوں سے انوسٹیگیشن نہیں کر پائے گا۔
بعد ازاں عدالت نے جوڈیشل کمیشن کے قیام کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔