News

میرا سیاسی سرمایہ ریاست سے زیادہ اہم نہیں، سرفراز بگٹی

میرا سیاسی سرمایہ ریاست سے زیادہ اہم نہیں، سرفراز بگٹی

وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ میرا سیاسی سرمایہ ریاست سے زیادہ اہم نہیں ہے۔

بلوچستان اسمبلی اجلاس سے خطاب میں سرفراز بگٹی نے کہا کہ مذاکرات کےلیے ہمارے دروازے آج بھی کھلے ہیں، ریاست ظالم کے ساتھ کھڑی نہیں ہوسکتی، ریاست مظلوم کے ساتھ کھڑی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ تمام اراکین نے دہشت گردی کے واقعات کی مذمت کی ہے، میرا سیاسی سرمایہ ریاست سے زیادہ اہم نہیں ہے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان نے مزید کہا کہ پوچھتا ہوں ریاست کی ضرورت ہو تو آپریشن کیوں نہ ہو؟ دہشت گردوں کے خلاف انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن جاری رہیں گے۔

اُن کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں دو اسکول آف تھاٹ ہیں، جو آزاد بلوچستان بنانا چاہتے ہیں، وہ دہشت گردی کے ذریعے ملک کو توڑنا چاہتے ہیں۔

سرفراز بگٹی نے یہ بھی کہا کہ ایک سوچ ہے کہ مذاکرات ہونا چاہئیں، مجھے بتائیں کہ مذاکرات کون کرنا چاہتا ہے؟ یہ تو اب الیکشن پر اعتراض کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومتوں کی بیڈگورننس کی وجہ سے یہ حالات ہوئے، وہ پاکستان کے پرچم اتار رہے ہیں اور اپنا ترانہ گا رہے ہیں۔ بظاہر کہا جاتا ہے کہ یہ پرامن لوگ ہیں، یہ کہاں سے پرامن ہیں، ہم دہشت گردی کو حقوق سے جوڑ دیتے ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ پرامن احتجاج کرنا سب کا حق ہے، کسی کو پرتشدد احتجاج کی اجازت نہیں دی جاسکتی، بیڈ پریکٹس کون کررہا ہے، یہ ہم کررہے ہیں۔

سرفراز بگٹی نے کہا کہ 846 ملازمین صرف وزیراعلیٰ ہاؤس میں بھرتی کئے گئے، اس کی کیا ضرورت تھی۔

وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ ہم نے جان بوجھ کر صوبے میں چیک پوسٹیں ختم کیں، فورسز کو جان بوجھ کر بدنام کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔

اس سے قبل آئی جی بلوچستان پولیس معظم جاہ انصاری سے سرفراز بگٹی نے ملاقات کی اور کہا کہ جرائم پیشہ افرادکی پروفائلنگ اپ ڈیٹ کرکے تھانوں میں فوری رابطہ کاری فعال کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ پولیس کے تربیتی کورسز کو حالات حاضرہ سے ہم آہنگ کرکے تفتیش کے عمل کو بہتر بنایا جائے، تفتیش کا عمل بہتر بناکر دہشت گردی اور جرائم میں ملوث عناصر کو کیفر کردار تک پہنچانا ضروری ہے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان نے مزید کہا کہ پولیس کو مطلوبہ وسائل فراہم کریں گے، تاہم کارکردگی کا بھی مستقل جائزہ لیں گے، تخریب کاری کے خاتمے کےلیے سی ٹی ڈی کا متحرک کردار باعث اطمینان ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سی ٹی ڈی کو مزید فعال کرنے کےلیے وسائل فراہم کریں گے، پولیس کو دباؤ سے آزاد کرکے آزادانہ ماحول میں آئینی ذمہ داریاں پوری کرنے کا ماحول فراہم کررہے ہیں، دہشت گردی کے چیلنجز سے نمٹنے کےلیے پولیس کو پوری معاونت فراہم کریں گے۔

اجلاس کے اعلامیے کے مطابق وزیراعلیٰ نے آئی جی بلوچستان کو ہدایت کی کہ اغواء برائے تاوان اور قبضہ مافیا کو بلاامتیاز قانون کی گرفت میں لایا جائے۔




Source link

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button