انٹیلیجنس بیسڈ آپریشن کو آج تک کسی نے نہیں روکا، عمر ایوب
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب کا کہنا ہے کہ انٹیلیجنس بیسڈ آپریشن کو آج تک کسی نے نہیں روکا۔ خیبر پختونخوا اور بلوچستان وفاق کی دو اہم اکائیاں ہیں جو دہشتگردی کی زد میں آئی ہیں۔
پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمر ایوب نے کہا کہ خیبر پختونخوا کا بجٹ 158 ارب روپے کم ہو رہا ہے، وفاق نے خیبر پختونخوا کو 100 ارب روپے سر پلس بجٹ رکھنے کا کہا ہے۔
عمر ایوب نے کہا کہ آپریشن سے متعلق ہمیں اسمبلی کے فلور پر اعتماد میں نہیں لیا گیا، آئینی طور پر آپ کو اپوزیشن کو اعتماد میں لینا ہوتا ہے، آپ کوئی اعلان جنگ کرتے ہیں تو آپ کی وار کابینہ بنتی ہے۔
اپوزیشن لیڈر نے مزید کہا کہ ہمارے وزیراعلیٰ ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں موجود تھے، بانی پی ٹی آئی نے ہمیشہ کہا ہے ہم نئی جنگ کے متحمل نہیں ہو سکتے، خیبر پختونخوا اور قبائلی علاقہ پہلے ہی جنگ کی لپیٹ میں آیا ہوا ہے، لوگ در بدر ہو چکے ہیں، ہمارے پاس وسائل نہیں۔
عمر ایوب نے کہا کہ چینی وزیر نے بھی کہا کہ سی پیک کو خطرہ ہے، سیکیورٹی کے مسائل ہیں، میں نے ایوان میں کہا سیکیورٹی لیپس پر متعلقہ اداروں کو لائن حاضر کریں، بتایا جائے کہ بار بار کیوں سیکیورٹی لیپس ہو رہا ہے؟ پہلے ہاؤس ان آڈر کیا جائے کہ سیکیورٹی کی ناکامی کے ذمہ دار کون ہیں، انسداد دہشتگردی کے جج سمیت دیگر ججز نے لکھا عدالتوں میں مداخلت ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ غیر ملکی سفارت کار بھی آپ کے ملک میں امن و امان کو دیکھ رہے ہیں۔ بتایا جائے کس چیز کےلیے نئی آگ میں جھونکا جا رہا ہے؟ کے پی کے اور بلوچستان کو چھوڑیں، باقی شہروں میں سرمایہ کاری کیوں نہیں ہو رہی؟ تمام شراکت داروں کو اعتماد میں لیں، نیشنل سیکیورٹی کی میٹنگز بلائیں پھر وجوہات بتائیں، اتفاق رائے پیدا کیا جائے تاکہ بات بن سکے، ہمیں معلوم نہیں، کہا جا رہا ہے کہ انٹیلیجنس بیسڈ آپریشن ہے۔
عمر ایوب نے کہا کہ پی ٹی آئی کے دورحکومت میں دہشتگردوں کی رہائی سے متعلق جنرل باجوہ سے پوچھا جائے۔ اقلیتوں کے تحفظ سے متعلق قرارداد پر ہم سے مشاورت نہیں کی گئی، ہم اس میں اپنا نقطہ نظر شامل کرنا چاہتے تھے تاکہ اچھا پیغام جائے۔