News

ایک سیاسی جماعت چند روز سے پاک چین تعلقات پر پروپیگنڈا کررہی ہے، احسن اقبال

وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال ۔ فوٹو اسکرین گریب
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال ۔ فوٹو اسکرین گریب

وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ ایک سیاسی جماعت چند روز سے پاک چین تعلقات پر پروپیگنڈا کررہی ہے، پاکستان اور چین کے تعلقات پر ٹرولنگ شروع کردی گئی ہے، تاثر دینےکی کوشش کی جارہی ہےکہ خدانخواستہ پاکستان اور چین کے تعلقات میں کمی آگئی۔

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ مخالفین کو دباؤمیں لانے کیلئے ٹرولنگ شروع کی جاتی ہے، تنقید کرنے والوں کو ٹرولنگ کے ذریعے ہراساں کیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن میں رہے لیکن کبھی ریاستی اداروں کو تنقیدکا نشانہ نہیں بنایا، اداروں کو کمزور کریں گے تو ریاست کی بقاء کیلئے باہر سے کوئی ضمانت نہیں لاسکتے۔

احسن اقبال نے کہا کہ پہلی دفعہ اسپیس کے شعبے میں پاکستان اور چین کے تعلقات آگے لے جارہے ہیں، چین کے اشتراک سے اسپیس پروگرام کو آگے بڑھائیں گے، چین نے کہا ہے وہ اپ گریڈیڈ لیول پر سی پیک کو آگے بڑھانےکیلئے تیار ہے۔

وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ چین سے روابط کو اسپیس کے شعبے میں بھی وسعت دی گئی ہے، مشترکہ بیان سننے کے بعد کوئی احمق ہی ہو گا جو کہے تعلق کم ہورہا ہے، حالیہ دورے کے بعد چین کے ساتھ تعلقات مزید بڑھےہیں۔ چینی صدر نے کہا ہم اسٹریٹجک تعلقات کو مزید گہرا کرنا چاہتےہیں۔

احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان اور چین کے تعلقات مزید گہرے ہوں گے، یہ کہنا دشمن کا پروپیگنڈا ہے کہ چین نے تعلقات کو ڈاؤن گریڈ کردیا۔

وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ ریاست کے مفادات کے ساتھ کھیلیں گے تو آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا، آپس کے اختلافات ہوسکتے ہیں، اس کا مطلب یہ نہیں کہ ریاست کے مفاد کے ساتھ کھیلیں، ہمارا فرض ہے پاکستانی ریاست کے مفادات کا دفاع کریں۔

احسن اقبال نے کہا کہ چین کی سب سے بڑی ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی نے سالانہ 3 لاکھ پاکستانیوں کو تربیت دینے کا وعدہ کیا ہے، زرعی شعبےکی ترقی کیلئے چین سے جدید ٹیکنالوجی لانے کیلئے تربیت فراہم کی جائیگی، نوجوانوں کو نفرت سے پاک کرکے بہترین تربیت دینی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ جماعت چین سے متعلق مخصوص ایجنڈا اپنائے ہوئے ہے، یہ لوگ چین سے تعلقات خراب ہونے کا تاثر دے رہے ہیں۔

احسن اقبال نے مزید کہا کہ چین سے ہمارا تعاون ہمالیہ سے بھی بلند ہو چکا ہے۔




Source link

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button