News

مولانا فضل الرحمان کا چین کے حوالے سے بیان درست نہیں، خواجہ آصف

جتنی چین نے تعاون کی یقین دہانی کروائی اس کے بعد کسی کوکوئی ابہام نہیں ہونا چاہیے، خواجہ آصف - فوٹو: فائل
جتنی چین نے تعاون کی یقین دہانی کروائی اس کے بعد کسی کوکوئی ابہام نہیں ہونا چاہیے، خواجہ آصف – فوٹو: فائل 

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان میرے لیے بڑے محترم ہیں، چین کے حوالے سے ان کا بیان درست نہیں۔

جیو نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے دورہ چین میں ان کے ساتھ تھا، وزیراعظم کی چینی صدر اور وزیراعظم سے ملاقات کے دوران بھی میں موجود تھا۔ جتنی چین نے تعاون کی یقین دہانی کروائی اس کے بعد کسی کو کوئی ابہام نہیں ہونا چاہیے۔

انکا یہ بھی کہنا تھا کہ مولانا کہہ رہے ہیں کہ ان کی کسی سفارت کار سے بات ہوئی ہے، میں نے چیک کیا ہے، مولانا کی اس وقت تک کسی سفارت کار سے بات یا ملاقات نہیں ہوئی، میرے خیال میں مولانا صاحب کو اس بات کی کوئی غلط فہمی ہوئی ہے۔

وزیر دفاع نے کہا کہ مولانا کے پاس پوری معلومات نہیں، اگر جاننا چاہتے ہیں تو ہم بتانے کو تیار ہیں۔ چینی تعاون اور یقین دہانیوں کے حوالے سے مولانا کو بتا سکتے ہیں۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ دورہ چین کامیاب رہا اور سی پیک کی بحالی اس کا ثبوت ہے۔ کچھ اسٹریٹجک نوعیت کے جو معاملات ہیں وہ کسی کے ساتھ شیئر نہیں ہوسکتے۔ دورہ چین سے پاک چین دوستی اور تعلقات مزید مضبوط ہوئے۔

افغانستان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ پاکستان اور افغانستان ہمسایہ ممالک ہیں ان کے تاریخی مذہبی تعلقات ہیں، افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کے بعد دہشتگردی کو فروغ ملا۔

خواجہ آصف نے کہا کہ اس وقت ساری دہشتگردی افغان سرزمین سے ہو رہی ہے، پوری دنیا میں فارمل بارڈرز ہیں اور پاسپورٹ دکھا کے کراس کیا جاتا ہے، افغانستان سے تیل کھاد سمیت دیگر اشیا کی اسمگلنگ سے پاکستانی معیشت کو نقصان پہنچ رہا ہے، اب پاکستان ان بارڈرز کو انٹرنیشنل بارڈر بنائے گا۔ وہاں سے آنے والی تمام ٹریفک کو پاسپورٹ اور ویزے کے بعد ہی داخلے کی اجازت ہوگی۔ 

انکا کہنا تھا کہ بغیر پاسپورٹ اور ویزے کے پاکستان میں داخلے کی روایت اب ختم ہونے جا رہی ہے۔ پاکستان نے اپنے آپ کو محفوظ کرنا ہے، یہ کراسنگ پوائنٹس پاکستان کو غیر محفوظ کر رہے ہیں۔

وزیر دفاع نے کہا کہ ہماری بار بار درخواست کے باوجود افغان حکومت کو جس طرح کا تعاون کرنا چاہیے نہیں کر رہی۔ جس طرح چین، ایران، بھارت کے ساتھ بارڈر ہے افغانستان کے ساتھ بھی ویسا ہونا چاہیے۔

انکا کہنا تھا کہ فیملیز دونوں اطراف رہ رہی ہیں، اس چیز کا ہمیں ادراک ہے، برصغیر کی تقسیم کے بعد کشمیر میں آج بھی فیملیز تقسیم ہیں۔ اسی طرح سیالکوٹ کے بارڈرز اور ورکنگ باؤنڈری پر بھی فیملیز تقسیم ہیں۔




Source link

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Check Also
Close
Back to top button