شعیب شاہین کیخلاف دفعہ 144 کی خلاف ورزی کا کیس، درخواست ضمانت پر دلائل مکمل
انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد میں پی ٹی آئی رہنما شعیب شاہین اور دیگر کے خلاف احتجاج، دفعہ 144 کی خلاف ورزی کے کیس کی سماعت ہوئی۔
شعیب شاہین، عامر مسعود مغل اور عالمگیر خان اپنے وکلاء کے ہمراہ اے ٹی سی پیش ہوئے۔
وکیل صفائی ریاست علی نے کہا کہ شعیب شاہین سینئر وکیل اور پاکستان بار کے ممبر ہیں، ان پر دہشت گردی دفعات کیسے لگائی جاسکتی ہیں؟ ویڈیو میں ایسا کچھ ہے ہی نہیں، ویڈیو کا بھی فرانزک ہونا ہے۔
اے ٹی سی جج طاہر عباس سِپرا نے سوال کیا کہ شعیب شاہین و دیگر سے ریکوری کیا کرنی ہے؟
وکیل صفائی نے کہا کہ ریکوری کیا کرنی ہے؟ یہی استدعا ہے، ویڈیوز دیکھ لی جائیں کیونکہ کچھ ہے ہی نہیں، عامر مغل اور عالمگیر پر وردی پھاڑنے کا الزام ہے، شعیب شاہین پر سرکاری وائر لیس اور پستول چھیننے کا الزام ہے، سرکاری ڈیوٹی پر سرکاری پستول اور وائر لیس ہوتا ہے جس کا اندراج اور نمبر ہوتا ہے، لگائے گئے الزامات بےبنیاد ہیں، ہمارے خلاف ہر مقدمے میں پولیس ہی مدعی ہے۔
جج طاہر عباس سِپرا نے کہا کہ سرکار کے مخالف جائیں گے تو سرکاری ملازم ہی مدعی بنیں گے۔
وکیل صفائی نے کہا کہ یہ سیاسی بنیادوں پر بنائے گئے کیسز ہیں، ہر احتجاج پر نیا مقدمہ ہو جاتا ہے۔
وکیل نیاز اللّٰہ نیازی نے کہا کہ ابھی تک کچھ ثابت نہ کر سکے کہ کونسی وائر لیس اور کون سی پستول تھی، ایک جیسے الزامات والے مختلف مقدمات میں روزانہ اس عدالت پیش ہو رہے ہیں۔
شعیب شاہین نے کہا کہ 11 افراد پکڑے گئے کیا کچھ برآمد ہوا؟
وکلاء کے درخواست ضمانت پر دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے عامر مغل کو شامل تفتیش ہونے کی ہدایت کرتے ہوئے درخواست ضمانتوں پر سماعت 6 جولائی تک ملتوی کر دی۔